خالص ہو کر عمل کرنا

خالص ہو کر عمل کرنا

جب بھی ایک کام دے دیا جاتا ہے وہ انسان کو بھگانے کے لئے دیا جاتا ہے ۔
ایک کام دے دیا جاتا ہے اب انسان سے اس کے مطابق محنت کروائی جاتی ہے ۔اللہ‎ کی طرف سے انسان کو اس مقام پر دیکھا جانا چاہ رہا ہوتا ہے۔
تب انسان کو اس مقام کے مطابق کام دیا جاتا ہے۔ جب اللہ‎ چاہتا ہے کے انسان کے لئے آگے کے راستے کھلیں اور وہ کھول بھی رہا ہے تو جب بھی آپ کسی کام کو اس نظر سے دیکھتے ہو کہ میرا مقصد رضا اور خوشی پانا ہے۔
لیکن یہ بیچ میں مجھہے ایک نشاندہی دے دی گئی کہ آپ نے کتنا سفر طے کر لیا ہے۔

مثال کے طور پر جب آپ ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے ہیں تو راستے میں بورڈ پر لکھا ہوتا ہے کہ آپ نے کتنا سفر طے کر لیا ہے۔
تو آپ ایسے دیکھو کے آپ یہ کام رضا اور خوشی پانے کے لئے کر رہے ہیں تو پھر جب آپ کو کہا جاتا ہے کہ اب آپ کا درجہ اتنا آگے کا ہوگیا ہے تو آپ یہ دیکھو کے میں نے اتنی رضا پا لی اتنی خوشی پا لی ہے ۔امّت کے لئے اتنا کام کر دیا ان کا اتنا درد لے لیا ہے۔تو جوں جوں منزل قریب آرہی ہے خوشی بڑھتی جاتی ہے ۔
سفر میں ہم نے اپنے اصلی مقصد اور اصلی منزل سے ہٹنا نہیں ہے یہ نہیں سوچنا کے اس راستے میں ہی رک جائیں۔

مثال کے طور پر کہ ہم نے اسلام آباد سے سرگودھا جا نا ہے اور ہم راستے میں کسی اور مقام پر رک جایں کے یہ مقام بھی تو خوبصورت ہے ۔نہیں ہم نے ایسا نہیں کرنا بلکہ اصلی منزل تک جا نا ہے۔ ہاں یہ غلط نہیں کے اس منزل کے راستے میں آنے والے مختلف مقامات سے لطف اندوز ہوں آپ۔ یہ غلط نہیں ہے لیکن اپنا مقصد نا بھولے اور نا منزل۔


Warning: count(): Parameter must be an array or an object that implements Countable in /home/bano/public_html/working/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 399

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.