ٹاپک 7۔ جو کہوں گا سچ کہوں گا

ورکرز ری فریشنگ ٹرینگ

 جو کچھ کہوں گا سچ کہوں گا

اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے۔۔
فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ ) [محمد: 21]

“تو اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے رہیں تو ان کے لئے بہتری ہے۔”

یعنی سچائی ایک ایسی بہترین عادت ہے جس سے ایمان اور اسلام کی تکمیل ہوتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے اور سچائی پر چلنے والوں کی تعریف فرمائی ہے۔ یہ ایک ایسی عادت ہے کہ جو اس کو اپناتا ہے اس کے لیے نجات کا باعث ہوتی ہے اور اس کے لیے وہ زینت، تاج اور وقار ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جھوٹ ایک بڑی خیانت ہےاور نفاق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ یہ بندے کو اللہ سے دور کرتی ہے۔ بندہ برابر سچ بولتا ہے یہاں تک اللہ کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے اور وہ برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے پاس کذاب(جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صدق ایسا عمل ہے جو نیکی کی راہ پر چلاتا ہے اور نیکی والا راستہ سیدھا جنت جاتا ہے اور بے شک آدمی سچ بولتا رہتا ہے، بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں وہ ’’ صدیق‘‘ بن جاتا ہے۔ اور جھوٹ ایسا عمل ہے جو برائی کی راہ پر چلاتا ہے اور برائی والا راستہ سیدھا جہنم جاتا ہے اور بے شک جب کوئی آدمی جھوٹ کی عادت ڈال لیتا ہے وہ جھوٹ بولتا رہتا ہے، بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں ’’ کذاب ‘‘ لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘

سچ یا جھوٹ کی نوبت ہی اس وقت آتی ہے جب معاملہ پھنستا ہوا نظر آتا ہے، اور عموماً اس کے پیچھے کوئی ڈر اور کوئی خوف پوشیدہ ہوتا ہے۔ کہیں مال کے ضا‏ئع ہونے کا ڈر، کہیں جان جانے کا ڈر، کہیں لوگوں کی نظروں سے گر جانے کا ڈر تو کہیں نوکری چلی جانے کا ڈر یہاں تک کہ کہیں والدین کا ڈر، کہیں بچوں کا ڈر، کہیں استاد کا ڈر تو کہیں طلبہ کا ڈر، کہیں بیوی کا ڈر تو کہیں شوہر کا ڈر، کہیں ذمہ داروں کا ڈر تو کہیں کسی اور کا ڈر۔ اوریہ ڈر اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ انسان سے جانے یا انجانے میں کوئی ایسا عمل سرزد ہوجاتا ہے جس کا اظہار معیوب ہو، یا اس کی وجہ سے کسی پریشانی کا اندیشہ لاحق ہو۔ اور اس پریشانی سے بچنے کے لیے کوئی بہانہ تراشتا ہو۔

اس کی ایک اور وجہ جھوٹی تعریف اور دکھاوہ ہے جس کی وجہ سے مختلف معاملات میں
غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ ایسا کرنے پر وقتی طور پرتو وہ خود کو کامیاب تصور کرتا ہے مگر جھوٹ تو جھوٹ ہے اس کا پردہ کبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیں ضرور فاش ہوتا ہے۔

🔔
اپنی آج کی روٹین پر نظر رکھ کر کوئی سے دو پوائنٹ شیئر کریں۔ جس میں میں آپ نے اپنے کسی بھی حوالے معاملے میں غلط بیانی کو پکڑ کر وہاں سچائی سے کام لیا۔

*ہر پوانئٹ کو ان سٹیپس میں شیئر کرنا ہے۔*

١۔ معاملہ
اپنی اس دن کی روٹین سے معاملہ۔۔

٢۔ غلط بیانی کا احساس اور اس کی وجوہات
معاملے میں کیسے احساس اندر بیدار ہوا
اس کے پیچھے کی وجہ کیا تھی۔

٣ جھوٹ کا احساس ہونے پر دل کی حالت۔۔

۔٤. سچ بول کر عملی سٹیپ لینا

جذبہ سلامت🌹😊💪🏼


Warning: count(): Parameter must be an array or an object that implements Countable in /home/bano/public_html/working/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 399

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.