(Image) اندر کی سختی اور لوگوں کی نظروں میں امیج

حق کی شمع

اندر کی سختی اور لوگوں کی نظروں میں امیج

ہمارے اندر کی جو ایک سختی ھوتی ہے میں نے اسکو جتنا تجربہ کیا یا جتنا لوگوں کو بتایا اسے خود بھی سیکھا لوگوں کو بھی سکھایا وہ یہ چیز ہے کہ ہماری سختی صرف لفظوں کی مٹھاس سے نہیں جاتی۔ اس سے مراد یہ ہے ک صرف میٹھے لفظ سے اندر کی سختی نہیں جاتی۔
سب سے پہلے جو ہم پہلا سٹیپ لیتے ہیں زبان پے کنٹرول کرتے اور پھر اپنے لہجوں کو اور الفاظ کو جو ہمارا چناؤ ہوتا ہے جسکا زبان سے استمال کرتے ہیں اس کو میٹھا کرتے ہیں اور اس میں کو شش شروع کرتے ہیں کہ میں لوگوں کو ایسے نہ کہوں ویسے نا کہوں تو ظاہر ہے یہ لوگوں کو اتنا متاثر نہیں کرے گی کہ آپ نے بہت نرمی سے بات کر دی یا بہت اچھے سے بات کر دی۔
کیونکہ ہمارے اندر تو وہ سختی موجودہوتی ہے۔ یہاں اندر موجود سختی کے پیچھے موجود وجہ دیکھیں کہ ہمارے اندر سختی کی وجہ کیا ہے؟ یعنی یہ سختی کیا ہے؟
اب یہ ہماری ذات کے بہت سارے پوائنٹس ہمارے اندر ایک سخت سی چیز کو کھڑا کر دیتے ہیں۔ جو ہمارے لہجے سے نکلتی ہے، ہماری ذات کے معیار میں ہمارے لوگوں کے ساتھ معاملات میں، معمولات میں، لہجوں میں۔
وہ سختی جو نکلتی ہے اس کی کوئی ایک وجہ نہیں ہو گی۔
کہیں ہمارے اپنے معیار ہونگے،
ہماری اپنے لیے پسند یا نا پسند ہونگی، ہماری انا ہوگی، ہماری زندگی گزارنے کا ایک انداز ہو گا،
ہم جتنا اس پر سخت ہو کر ایک ایک چیز پر کھڑے رہتے ہیں کہ میری زندگی ایسی ہو، میرے ساتھ سب اچھے سے بات کریں، میں تو کہتی ہوں میرا کمرہ ایسا ہو، میری چیز ایسی ہو، میں تو کہتی ہوں میری تعلیم میں، میری جاب میں ایسے ہو…
میرا ورکنگ میں ایسے ہوں۔
اب ایسے سمجھو چھوٹے چھوٹے کیل گاڑتے جاتے ہیں۔ کوئی چھوٹا کوئی بڑا اور وہ مجموعہ کریں تو وہ پورا ایک مضبوط پلر pillar بن جاتا پھر جسکو ہلانا مشکل ہوتا ہے۔
پھر جب کوئی معاملہ سختی کے حوالے سے نکلتا ہے تو پھر سختی ایک کیل کی نہیں نکلتی پورے پلر کی نکلتی ہے۔ اور ایسے لگتا ہے یہ تو بہت سختی ہے۔ اپنے اندر کے وہ سختی کے گڑھے ہوئے چھوٹے بڑے کیل اکھاڑنے شروع کر دو۔ جہاں پر بھی تمہارا ایک معیار ہے، تمہارا بات کرنے کا ایک انداز ہے، تمہاری لوگوں سے ملنے جلنے کی جو چیزیں ہیں۔
پھر یہ کہ لوگوں کے اندر یہ امیج رہتا یہ چیز ہے میں. اگر دیکھا جائے تو لوگ اتنے فارغ نہیں ہوتے کہ وہ صرف آپ کے بارے میں سوچتے رہیں اور آپ کو ہی یاد رکھیں؟
اور وقت نے اس چیز کو ثابت بھی کیا کہ لوگوں کو نہیں یاد رہتا۔ آپکا جو حال یعنی آج ہوتا ہے وہی لوگوں کو یاد ہوتا ہے۔ کچھ عرصہ تک ماضی رہے گا۔ اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ آپ اسی ماضی میں اپنے لیے اللہ کا پیار ڈھونڈھتے ہو کہ میرے اندر ایسے ایسے تھا اور مجھے ایسے ایسے کہا جاتا تھا۔مگر میرے اللہ نے یہاں۔اپنے پیار سے کیسے بچا لیا۔
اب آپ کو کہا جائے کہ آپ تو ایسی ہو، آپ کے تو اندر بھی ایک اور ذات ہے، جو بڑی مضبوطی سے کھڑی ہوئی چیز ہے۔ اسکا ذات کا ایک معیار ہے۔
اب آپ کو یہ چیز توڑتی بھی ہے۔
اس ذات کے معیار کو ختم کرنے کے لیے کام شروع کریں۔
آپ کی تبدیلی آپ کے گھر سے ثابت ہونا شروع ہوتی ہے۔ جس دن جس شخص کی تبدیلی گھر والوں کو نظر آ گئی وہ سچی تبدیلی ہوتی ہے۔
ہمیں باہر کے لوگ کہتے رہیں، آس پڑوس کے ساتھ اچھے ہو جایئں، سلسلے میں سب کے ساتھ اچھے ہو جایئں، ہم اپنی جاب پر اچھے ہو جایئں، اسکا میں کہوں تو سچ یہ ہے وہ بندہ ابھی جڑ سے تبدیل ہونا شروع نہیں ہوا۔ ابھی اس نے خول چڑھائے ہوئے ہیں۔ اگر اس کے اندر اصلی تبدیلی آ رہی ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ تبدیل ہوگا۔ تو آپ کے ساتھی گھر کے بھی ہونگے، امی بھائی بہنیں کزن یہ سب بھی ہوں گے ،وہاں سے بدلنا شروع کرو اپنا آپ سچائی سے۔ آپ کو پتہ ہے ہم رویہ کیوں بدلتے ہیں؟
جب لوگ کہتے ہیں کہ یہ سخت ہے تو ہم سوچتے ہیں کہ انکو تو سختی نظر آتی ہے تو ان سے نرمی سے بات کروں اب یہاں پہ بھی سچائی سے اپنی غلطیوں کو مان کر اپنی ذات پر کام کرتے ہوے ان کیلوں کو نہیں پکڑ رہے ہوتے کہ مجھے ہی کیوں سخت کہا جاتا ہے؟ اس وقت ہم سچائی سے مانیں کہ اگر مجھے ہی بار بار یہ کہا جا رہا کہ تم سخت ہو تو ایسے دیکھو کہ ہاں ہو سکتا ہے کہ یہ میرے اندر چیز ہو۔
کبھی بھی کوئی یہ نہ سمجھے کے ہم بہت صیحیح ہیں۔کہنے کا مطلب یہ کہ ہمارے ساتھ جو کیا جا رہا ہوتا ہے،جو ہمیں کہا جا رہا ہوتا ہے، وقت ثابت کرتا کہ وہ ٹھیک ہو رہا ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ تمھارے اندر کی یہ برتری، تمھارے اندر کا یہ سب چیزیں ترتیب سے لے کے چلنا ، جب اس پر کام ٹھیک طریقے سے کر لیں تو یہ خوبی جو اس وقت نقصان کا باعث بن رہی ہے یہی بعد میں سب سے بڑا فائدہ مند پوائنٹ بن سکتی ہے۔ یہ حکمتیں ہوتی ہیں۔ ایسے ہی اپنے ساتھ ہونے والا کوئی بھی واقعہ، یا بات جس پر سب کو لگتا ہے کہ سخت ہے، اس پر ارادہ کریں کہ میں اس پر کام کروں ،اللہ اسکو بہترین انداز میں سامنے لائے گا۔ میری اس خوبی میں جو اس وقت منفی چیزیں چل رہی ہیں میں انکی اصلاح کروں ۔ میری اس خوبی میں سے جنکی ضرورت نہیں۔اللہ میرے اندر موجود اس فالتو چیز کو نکال کر میرے لیے کچھ بہترین کرے گا۔
مثبت سوچ رکھیں۔ حقیقت پسند بنیں۔ اپنے ساتھ سچی ہو جائیں۔ ہم لوگوں کے ساتھ سچے تب ہو سکتے ہیں جب خود اپنے ساتھ سچے ہوتے ہیں۔
سب کے ساتھ سچائی سے دل کی نرمی سے بات کریں تو سب کہیں گے کہ آپ میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ اللہ‎ تعالیٰ خود لوگوں کی زبان پر لے آئے گا۔ میرا یہ ایمان اور یقین ہے کہ لوگوں کے دلوں میں آپ کے لئے عزت اتار دیتا ہے۔
میرا اٹل یقین اللہ‎ کی ذات کہ پر ہے۔ہم جب بھی کچھ اچھا کرتے ہیں یا ہم سے کوئی بڑی غلطی ہو رہی یوتی ہے تو ہوا چل جاتی ، لوگوں کے دلوں میں اتار دیتا ہے۔

*فریدہ*


Warning: count(): Parameter must be an array or an object that implements Countable in /home/bano/public_html/working/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 399

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.