دنیا کی چاہتیں اور عا شق کا دھیان

حق کی شمع

دنیا کی چاہتیں اور عا شق کا دھیان

جیسے ہم دنیا میں رہ رہے ہیں۔ اب ہمارے سامنے دنیا ہے۔ ایک کسی بھی عام بندے کو آپ دیکھیں اور پھر سوچیں تو ہمیں بہت کچھ نظر آرہا ہوتا ہے؟
جیسے ایک مثال ہے کہ
میں جہاں بیٹھی ہوں ۔ وہاں اردگرد کافی چیزیں نظر آئیں گی، اب ہم جہاں موجود ہیں ہمیں وہاں کی چاہتیں تو آئیں گی۔ جیسے فلاں چیز تو ایسے ہو جاتی، فلاں جگہ دیکھی تھی اچھی چیزیں،کمرہ ایسا ہوتا، گھر ایسا ہوتا، میں ایسی ہوتی، میرا لباس ایسا ہوتا اور اسی طرح جو ہمارا سرکل بڑھتا جاتا ہے۔ اپنے سے متعلق ، اپنے رشتےداروں سے متعلق ، معاشرے میں اپنے کام سے متعلق اور بہت ساری چیزوں کے حوالے سے ہمیں دنیا اور دنیا کی چاہتیں لپیٹتی ہیں۔
سب سے پہلے میں یہاں یہ ٹِپ ہے کہ کبھی بھی اِسکو اپنے لیے مت سمجھو ، کہ یہ کیوں ہوا مجھے کیوں چاہت آگئ، میں تو عاشق تھی مجھے تو یہ گذارنی بھی نہیں چاہئے ۔ اب یہاں میں کہتی ہوں ہم بناوٹی ہو جاتے ہیں اور ہم ایسے بن کر ذیادہ دیر نہیں چل سکتے۔
جب ہم اس حقیقت کو قبول کر لیتے ہیں کہ دنیا کی چاہتیں جال ہیں یا کسی قسم کا وار ہیں یا اس معاشرے میں یہی سب کچھ ہے ۔ تو اب یہاں پر عاشق کا کام شروع ہو جاتا ہے۔
عاشق کے لیے ہے کہ
نظر وِچ کُل جہان ہوندا اے۔ ہِکے پاسے دھیان ہوندا اے
اب جیسے کہیں گروپ میں میں بات ہوتی ہے، کہیں محفل سُن رہے ہوتے ہیں ، آپس میں مزے میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ ہم اگر دیکھیں تو ہم باہر کی کافی ساری چیزوں سے دھیان ہٹا ہوتا ہے ۔ جیسے اگر کوئی ٹی وی ڈرامہ کچھ دیکھ رہا ہو تو ُاس کا دھیان اُس طرف ہوتا ہے۔ وہ اندر سے اِس طرح سے لاپرواہ ہو چکا ہوتا ہے کہ اُسے ظاہر کی چیزیں بھی اتنی ضروری نہیں لگتیں ۔
اب ہم نے یہاں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ عشق کی شدت میں اس احساس میں ہم کتنا کام کرتے ہیں۔
اللہ دلوں کو حق سے مضبوطی سے جوڑ دے کہ اسی کی طرف دھیان رکھ کر آگے بڑھتے جائیں آمین۔


Warning: count(): Parameter must be an array or an object that implements Countable in /home/bano/public_html/working/wp-includes/class-wp-comment-query.php on line 399

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.